A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z #

Lyrics

آج نئے عہد نامہ میں موجود علاقوں کے بارے میں آخری پیغام ہے۔ اور آج ہم دکپلس اور پیریہ کے
بارے میں سیکھیں گے۔
 
دکپلس:
اس کا مطلب ہے دس شہر۔
دیکا = دس، اور پولس = شہر،
گلیل کی جھیل کے مشرق اور جنوب مشرق میں ایک ایسا ضلع جو دس شہروں پر مشتمل ہے، جن میں بنیادی طور پر یونانی آباد تھے۔ جب رومیوں نے شام پر 65 قبل از مسیح میں فتح حاصل کی تو انہوں نے ان "دس شہروں" کو دوبارہ تعمیر کیا، اور خصوصی مراعات سے نوازا، اور ان دس شہروں اور ان کے ساتھ جڑے ہوئے صوبے کو انہوں نے "دکپلس" کہا۔ یہ شہر تھے۔
 
 
1. سائےتھوپولس
2. ہپپوس
3. گدارا
4. پیلا
5. فلاڈیلفیا
6۔ گراسا
7. ڈیون
8. کناتھا
9. رافانہ
 
10. دمشق
دمشق کے علاوہ جو شام میں ہے، باقی سارے شہر اس زمین پر تھے جو آج کل ملک اردن کا حصہ ہے۔ گدارا اس گروپ کا اصل دارالحکومت تھا، لیکن اس کی جگہ دمشق نے لے لی۔ شہروں کا یہ
گروپ براہ راست رومی حکومت میں صوبہ شام کے گورنر کو جوابدہ تھا۔
سکندر اعظم کا ایک مشن تھا: وہ چاہتا تھا کہ پوری دنیا یونانی مذہب، زبان، فلسفہ، سیاسی
ڈھانچے، قدروں اور ثقافت کے زیر اثر ہو۔ اس سے پہلے کہ وہ اپنے خواب کو حقیقت بنا سکے، اس کی موت واقع ہوگئی، لیکن اس کے جانشینوں نے اس کا مقصد بڑی حد تک پورا کر لیا۔ اس وقت کی دنیا کے ذیادہ تر لوگ، بشمول اسرائیل کے بہت سے لوگوں نے، یونانی طور طریقوں کو اپنا لیا، حالانکہ انہوں نے ان طور طریقوں کو اپنے مقامی عقائد کے مطابق تبدیل کر لیا تھا۔ یروشلیم سمیت متعدد شہروں میں یونانی ثقافتی ادارے قائم ہوئے تھے۔ تھیٹر عام اور مقبول ہوئے۔ اسرائیل کے ربی ان تھیٹروں میں شرکت سے منع کرتے تھے کیونکہ ان کے ڈراموں میں یونانی اور رومی دیوتاؤں کے افسانوں کی تصویر کشی کی جاتی تھی، دکپلس کی ریاستیں رومی اقتدار کے ماتحت اپنی آزادی سے مطمئن تھیں۔ وہ اپنے یونانی طریقوں سے لطف اندوز ہوسکتے تھے، اپنی عبادت گاہوں میں قربانی سے لیکر سور کا گوشت کھانے تک (جو قربانیوں کے لئے بھی استعمال ہوتا تھا)۔
 
نئے عہد نامہ میں دکپلس:
"دکپلس" کا ذکر بائبل میں صرف متی اور مرقس کی اناجیل میں کیا گیا ہے۔ بائبل میں یسوع کے دکپلس کے دو دورے درج ہیں۔ متی 4ب 25آ میں دکپلس سے لوگوں کے ہجوم کا یسوع کے پیچھے ہو لینے کا بھی ذکر ہے۔ دکپلس میں ہی یسوع کو ایک شخص ملتا ہے جس میں بدروحوں کا "لشکر" تھا اور یسوع نے بدروحوں کو وہاں موجود سوروں کے اندر جانے کی اجازت دی تھی۔ (متی 8ب 28-34آ ،مرقس 5ب: 1-20آ ، لوقا 8ب: 26-39آ)۔
یہ ممکن ہے کہ "دور دراز" ملک، جس کا ذکر یسوع نے مسرف بیٹے کی تمثیل میں کیا تھا وہ دکپلس ہی تھا۔ (لوقا 15ب 11۔32آ)
 
پیریہ:
اسرائیلی قبضے سے پہلے، پیریہ پر موآبی ، عمونی اور دیگر اقوام کا قبضہ تھا۔ اس علاقے کو روبن، جد اور منسی کے آدھے قبیلے میں تقسیم کر دیا گیا۔ بائبل میں براہ راست پیریہ کا نام نہیں لکھا گیا۔ عام طور پر اس علاقے کی نشاندہی اس طرح کی جاتی ہے، کہ "یردن کے پار" یا "یردن کے پرے" (متی 4ب 15آ، 25آ؛ مرقس 3ب8آ؛ مرقس 10ب1آ؛ یوحنا 1ب 28آ، یوحنا 3ب 26آ؛ یوحنا 10ب 40آ)۔ یسوع مسیح اور یوحنا بپتسمہ دینے والا دونوں نے اپنی منادی کے دوران پیریہ کا سفر کیا۔ یہ علاقہ ہیرودیس کے ماتحت تھا، اور بعد میں اس کے بیٹے ہیرودیس انتپاس کے ماتحت۔
ایک عام یہودی مسافر گلیل اور یہودیہ کے درمیان سفر کرتے ہوئے پیریہ سے ہو کر گزرا کرتا تھا تا کہ اسکو سامریہ سے گزرنا نہ پڑے۔ لوقا 9ب ​​آ51 سے 18ب 34آ میں یسوع کی جس منادی کا ذکر ہے اس میں یسوع پیریہ سے ہو کر گزرا ہو گا حالانکہ کلام کے اس حصے میں درج بہت سی سرگرمیاں ہیں جو پیریہ کی حدود سے باہر واقع ہوئی تھیں۔ ایسا بھی امکان ہے کہ یسوع نے متی 19ب 1آ اور یوحنا 10ب 40آ میں پیریہ کا دورہ کیا تھا۔
یوحنا بپتسمہ دینے والا بھی اپنی منادی کے دوران پیریہ گیا تھا۔ اس نے پیریہ میں لوگوں کو بپتسمہ دیا، کیونکہ کلام مقدس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوحنا نے پیریہ کے شہر بیت عنیاہ میں، یردن میں بپتسمہ دیا (یوحنا 1ب28آ؛ 3ب 26آ؛ 10ب 40آ)۔ یہ بیت عنیاہ وہ نہیں تھا جو یروشلم کے قریب تھا، جہاں لعزر، مرتھا اور مریم رہتے تھے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ یوحنا بپتسمہ دینے والا پیریہ میں دفن ہے کیونکہ یہودی مورخ جوسیفس کے مطابق، پیریا کے شہر ماخیرس میں یوحنا بپتسمہ دینے والے کا سر قلم کیا گیا تھا۔
اس کے مرکزی مقام اور دریائے یردن سے اس کی وابستگی کی وجہ سے، پیریہ ایک ایسا خطہ ہے جس کا ذکر پرانے اور نئے عہد نامے دونوں میں ملتا ہے۔ اگرچہ بائبل میں نام کے ذریعے اس کا ذکر نہیں کیا گیا، لیکن یہ "یردن کے پار" کی سرزمین اسرائیل کی تاریخ اور یسوع اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کی منادی میں اپنے کردار کی وجہ سے اہم ہے۔
فرام: ڈیلی ورسز

Bookmark

Comments
Facebook Comments
Hits 3040

Random Albums

Daily Geet On Facebook

Latest Tweets

Twitter response: "Could not authenticate you."

Inquiry Form

Name*
Please let us know your name.

Email*
Please let us know your email address.

Subject*
Please write a subject for your message.

Message*
Please let us know your message.

Write these numbers in the box*
Write these numbers in the box   RefreshInvalid Input